jitne –apne they sab paraye they:https://urdusadpoetry97.blogspot.com/



جتنے اپنے تھے سب پرائے تھے
ہم ہوا کو گلے لگائے تھے
جتنی قسمیں تھیں سب تھی شرمندہ
جتنے وعدے تھے سر جھکائے تھے
جتنے آنسو تھے سب تھے بیگانے
جتنے مہماں تھے بن بلائے تھے
سب کتابیں پڑھی پڑھائی تھیں
سارے قصے سنے سنائے تھے
ایک بنجر زمیں کے سینے میں
میں نے کچھ آسماں اگائے تھے
صرف دو گھونٹ پیاس کی خاطر
عمر بھر دھوپ میں نہائے تھے
حاشئیے پر کھڑے ہوئے ہیں ہم
ہم نے خود حاشئیے بنائے  تھے

Post a Comment

0 Comments